شيعه مساجد دوباره نهيں کهليں گی
شیعہ مساجد دوبارہ نہیں کھلیں گی
اہل
البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر داخلہ نے
اسماعیلی زعماء اور علماء کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: شیعہ مساجد کی
بندش کا فیصلہ اعلی حکام کا فیصلہ ہے اور ان مساجد کی بندش کا سبب بیان
کرنا "مذہبی اور سیکورٹی مسائل کی وجہ سے" ممکن نہیں ہے۔
حال ہی میں
سعودی حکمرانوں نے 4 شیعہ زعماء کو اس الزام میں گرفتار کرکے پابند سلاسل
کردیا ہے کہ وہ مسجدوں کی بندش کے بعد اپنی رہائشگاہوں میں نماز جماعت کیوں
برپا کرتے ہیں؟!؟!
یہ شیعہ زعماء اسی الزام میں بدستور جیلوں میں ہیں۔
قابل
ذکر ہے کہ سعودی حکام نے الشرقیہ کے شیعہ اکثریتی علاقے میں اثنی عشری اور
اسماعیلی مسلمانوں کی 9 مسجدیں بند کردی ہیں اور نہ صرف ان مساجد میں نماز
جماعت کی اجازت نہیں دیتے بلکہ سیل ہونے والی مساجد میں نماز ادا کرنے
والوں کو علماء کی رہائشگاہوں میں جاکر نماز جماعت برپا کرنے سے بھی منع
کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ سعودی حکمرانوں کو اہل تشیع کی نماز سے کس قسم
کا نقصان پہنچ سکتی ہے؟ یا یہ کہ مواصلات کے اس دور میں بھی کیا ان کی سوچ
یہ ہے کہ اہل تشیع کو نماز اور علماء کی مصاحبت سے دور کرکے انہیں فکری
استضعاف اور محرومیت سے دوچار کرسکیں گے اور کچھ عرصہ بعد اس علاقے کے عوام
خود بخود اپنا عقیدہ بدل کر وہابی العقیدہ ہوجائیں گے!!!